حیم اور جادوئی درخت: سچائی کی طاقت


حیم اور جادوئی درخت: سچائی کی طاقت




 ایک دور دراز کے گاؤں میں ایک غریب کسان رہتا تھا جس کا نام رحیم تھا۔ رحیم کی زندگی بہت سادہ تھی، مگر اس کے دل میں ایک عجیب سی خلش تھی۔ وہ ہمیشہ یہ سوچتا رہتا تھا کہ کاش اس کے پاس اتنی دولت ہوتی کہ وہ اپنے بچوں کو ایک خوشحال زندگی دے سکتا۔


ایک دن، رحیم نے اپنی کھیت میں ایک پراسرار بیج پایا۔ وہ بیج عام بیجوں سے مختلف تھا، چمکدار اور سونے کی طرح چمکتا ہوا۔ رحیم نے سوچا کہ شاید یہ کوئی قدرتی تحفہ ہے، اس نے بیج کو اپنے کھیت میں بو دیا اور دعا کی کہ یہ بیج اس کی تقدیر بدل دے۔


چند دن بعد، رحیم نے دیکھا کہ اس بیج سے ایک بڑا درخت اگ آیا ہے، مگر یہ درخت عام درختوں جیسا نہیں تھا۔ اس کے پتوں پر سونے کے قطرے لگے تھے اور اس کے پھل ہیرے جواہرات کی طرح چمکتے تھے۔ رحیم حیران ہو گیا، مگر اس نے سوچا کہ شاید یہ کوئی خواب ہے۔


جلد ہی، رحیم کے پاس دولت کے انبار لگ گئے۔ وہ جو کچھ بھی چاہتا، وہ درخت اسے دیتا تھا۔ گاؤں کے لوگ رحیم کی خوشحالی دیکھ کر حیران رہ گئے اور اس کی قسمت پر رشک کرنے لگے۔


لیکن اس درخت کے ساتھ ایک شرط تھی جس کا رحیم کو علم نہیں تھا۔ اس درخت کی دولت کی حفاظت کرنا ضروری تھا، ورنہ یہ درخت غائب ہو جائے گا۔ رحیم کی دولت کی خبر جلد ہی دوسرے گاؤں تک پہنچ گئی اور ایک رات کچھ چور اس درخت کو چرا لے گئے۔


جب رحیم اگلی صبح جاگا، تو اس نے دیکھا کہ اس کا درخت غائب ہے۔ اس کا دل ٹوٹ گیا، اور وہ پھر سے اپنی پرانی زندگی کی طرف لوٹ آیا۔ لیکن اس کے دل میں ایک سکون تھا۔ اس نے سیکھا کہ دولت وقتی ہوتی ہے، مگر عزت، محبت، اور ایمانداری دائمی ہیں۔


رحیم نے پھر سے محنت شروع کی اور اس بار اس نے سچائی اور دیانت داری کے ساتھ اپنی زندگی گزاری۔ گاؤں والے اسے پہلے سے زیادہ عزت دینے لگے، کیونکہ اب وہ جان چکے تھے کہ حقیقی دولت دل میں ہوتی ہے، نہ کہ درختوں پر۔


یہ کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ خواب دیکھنا اچھا ہے، مگر ان خوابوں کو پورا کرنے کے لیے سچائی اور محنت کا راستہ ہی سب سے بہتر ہے۔

Post a Comment

0 Comments